ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) روزمرہ زندگی میں ہم بہت سے ایسے مسائل سے دوچارہوتے ہیں جن کے متعلق علماءکی رائے لینا ضروری محسوس ہوتا ہے۔ علماءخود بھی عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے گاہے بگاہے فتاوٰی جارے کرتے رہتے ہیں مگر ایک سعودی سکالر نے ایسا فتوٰی جاری کر دیا ہے کہ لوگ یہ سوال پوچھتے نظر آ رہے ہیںکہ آخر ایسا فتوٰی جاری کرنے کی کیا ضرورت پیش آ گئی۔
ویب سائٹ Parhloکے مطابق سعودی سکالر ڈاکٹر عبداللہ الفقیہہ نے اس فتویٰ میں کہا ہے کہ ”جب کوئی مرد اذان کی آواز سنے اور وہ ازدواجی فرائض کی ادائیگی کررہا ہو تو معمول کے مطابق اس عمل کو جاری رکھے۔ بعد میں اسے چاہیے کہ غسل کرے اور مسجد کے لئے روانہ ہو۔ اگر وہ جماعت پاسکے تو بہت اچھا ہے ورنہ انفرادی طور پر نماز کی ادائیگی کرے۔ ازدواجی فرائض کی ادائیگی کو نامکمل چھوڑنا اہلیہ کے لئے تکلیف کا باعث ہوسکتا ہے جبکہ یہ بات شوہر کے دماغ کو بھی پریشانی میں مبتلاءرکھ سکتی ہے۔“
0 Comments